وجود کی ناقابل برداشت لطافت

وجود کی ناقابل برداشت لطافت | میلان کنڈیرا

وجود کی ناقابل برداشت لطافت میلان کنڈیرا کا ایک شاہکار ناول ہے جس کا اردو ترجمہ سعید نقوی نے کیا ہے۔

میلان کنڈیرا کون ہیں؟

میلان کنڈیرا

میلان کنڈیرا چیکوسلواکیا میں پیدا ہوئے، سوویت یونین نے جب چیکوسلوواکیہ پر قبضہ کیا تو سنہ 1975ء میں کنڈیرا فرانس میں جلا وطن ہو گئے۔ چار سال بعد، یعنی 1979ء میں ان کی چیک شہریت منسوخ کر دی گئی، انیس سو اکاسی میں انہیں فرانس کی شہریت مل گئی۔ میلان کنڈیرا کا اصرار ہے کہ انہیں ایک فرانسیسی ادیب کے طور پر ہی جانا جائے اور ان کا ادب فرانسیسی ادب کے پس منظر میں پرکھا جائے۔ کنڈیرا کو بےشمار ادبی ایوارڈ مل چکے ہیں، مضحکہ خیز محبتیں کے علاوہ ان کا ایک مختصر ناول پہچان بھی پڑھنے والوں میں مقبول ہے۔ سب سے زیادہ شہرت ان کے ناول دی ان بیئر ایبل لائٹنس آف بی انگ کو ملی ۔ اس ناول کا اردو ترجمہ سید سعید نقوی نے وجود کی ناقابلِ برداشت لطافت کے نام سے کیا ہے۔

وجود کی ناقابل برداشت لطافت: ایک خلاصہ

دو جوڑے ہیں۔ ایک شادی شدہ، ایک غیر شادی شدہ۔ ٹامس اور ٹیریسا، سبینا اور فرانز۔ ٹامس، ٹیریسا اور سبینا چیکوسلواکیہ سے تعلق رکھتے ہیں جہاں اب سوویت یونین نے قبضہ کر لیا ہے۔ 

وجود کی ناقابل برداشت لطافت میں کنڈیرا نے کمیونسٹ چیکوسلواکیہ میں بےبس فرد کی نفسیات، ریاست کے جبر پر بات تو کی ہے، محبت کرنے والے مرد و عورت کے تعلقات میں آنے والے اتار چڑھاؤ کی نفسیات پر بھی بہت خوب لکھا ہے۔ نطشے کا خیال تھا کہ کائنات میں جو کچھ ہو چکا ہے، وہ پہلے بھی ہو چکا ہے اور آگے بھی ہو گا۔ ذرا سوچیں تو انسان کسی جنم میں اپنے پچھلے جنموں کا بوجھ اٹھائے پھر رہا ہو گا۔ ذمہ داریوں کا بوجھ، توقعات کا بوجھ۔

وجود کی ناقابل برداشت لطافت یا قابلِ برداشت بوجھ؟

لیکن اگر زندگی  یہ سوچ کر گزاری جائے کہ بندہ بس ایک ہی بار جیتا ہے، تو پھر آپ کسی بھی قسم کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیتے ہیں، خود کو ہلکا محسوس کرتے ہیں۔ میلان کنڈیرا کے مطابق کسی بھی قسم کی ذمہ داری کے احساس سے مبرا لوگوں کےلیے بےوفائی زندگی گزارنے کا ہی ایک طریقہ ہے۔ ناول میں دو کردار سبینا اور ٹامس اسی قسم کی آزادی کے ہی نمائندہ ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ یہ آزادی بھی اگرچہ ان دونوں کرداروں کو ہلکا کر دیتی ہی، یہ ہلکا پن بھی ناقابلِ برداشت ہوتا ہے۔ شاید انسان کی رگوں میں یہ چیز دوڑ رہی ہے کہ کوئی بوجھ ہو، کوئی ذمہ داری ہو۔ تو کیا کہا جائے کہ ہلکا پن بہتر ہے یا وزن؟ میلان کنڈیرا نے اسی لیے بہت زیادہ ہلکے پن کو ناقابلِ برداشت کہا ہے۔

کمیونسٹ چیکوسلواکیہ میں فرد 

Communist Czechoslocak
Pic Credit: WIkiPedia

میلان کنڈیرا کے ناول وجود کی ناقابل برداشت لطافت میں اگرچہ سوئٹزرلینڈ، امریکہ اور دوسرے ممالک کے بھی مناظر ہیں، اس کی بنیادی تھیم پراگ، چیکوسلواکیہ کی ہے۔ یہ وہ دور ہے جب سویت ٹینکوں نے چیکوسلواکیہ پرقبضہ کر لیا اور مقامی لوگوں کو ایک بیرونی حملہ آور کے طے کردہ اصول و ضوابط پر زندگی گزارنی ہوتی ہے۔ ٹامس اور ٹیریسا جب ایک دیہاتی علاقے میں جاتے ہیں تو یہ دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں کہ اتنے دور افتادہ مقام پر بھی جگہوں، دوکانوں اور عمارتوں کو روسی نام دے دیے گئے ہیں۔ 

کمیونسٹ چیکوسلواکیہ میں کون کتنی خوشحال یا بدحال زندگی گزارے گا، کس کو کیا مراعات حاصل ہوں گی، کون غدار اور کون محب الوطن، ان سب باتوں کا دار و مدار خفیہ پولیس کی رپورٹوں پر ہے۔ میلان کنڈیرا کو افسوس اس بات کا ہے کہ شرفاء کو جھوٹ بولنا نہیں سکھایا جاتا، اس لیے وہ خفیہ پولیس کے سامنے وہ کچھ کہہ دیتے ہیں جسے کہنے سے پہلوتہی برتنی چاہیے۔ ٹیریسا کو لگتا ہے کہ جس گھر کو وہ پرائیویسی کے نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ کر بھاگی تھی، اس گھر کی چھت پورے چیکوسلواکیہ پر پھیل گئی ہے۔ لوگوں کے بیڈرومز میں خفیہ مائیک چھپے ہیں اور کچھ بھی ذاتی نہیں رہا۔

ٹامس ایک اچھا خاصا معروف اور قابل سرجن ہے۔ مگر کمیونسٹوں کے خلاف وہ ایک خط اخبار کے ایڈیٹر کو لکھتا ہے جس میں اس کا موقف ہے کہ کمیونزم کو لانے والے اب یہ کہہ کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے کہ بھئی ہم سے غلطی ہو گئی۔ اس خط کے بعد ایجنسیوں کے لوگ ٹامس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ خط واپس لو۔ خط واپس نہ لینے کی پاداش میں ٹامس پہلے پراگ کے بڑے ہسپتال سے ایک قصباتی ہسپتال میں اور پھر وہاں سے بھی طب کا شعبہ چھوڑ کر کھڑکیاں رنگ کرنے لگتا ہے، بقول میلان کنڈیرا، کمیونسٹ معاشرے میں اگر آپ ترقی کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کیا ہے۔ جبکہ تنزلی کا مطلب اپنے اصولوں پہ سمجھوتا نہ کرنا ہے۔ 

وجود کی ناقابل برداشت لطافت اور سعید نقوی کا ترجمہ

سید سعید نقوی

کنڈیرا کے کہانیوں کے مجموعے مضحکہ خیز محبتیں پڑھ کر مجھے لگا تھا کہ یہ صاحب صرف پیچیدہ جنسی نفسیاتی مسائل پر لکھتے ہیں، اور پھر اس کتاب کے ترجمے میں بھی کچھ مسائل تھے جس کی وجہ سے اس نے مجھے بہت زیادہ متاثر نہیں کیا۔ لیکن لگتا یہ ہے کہ سعید نقوی صاحب نے وجود کی ناقابل برداشت لطافت کا ترجمہ بہت دل سے کیا ہے (اصلاح کی گنجائش شاید ابھی بھی ہو، مگر مضحکہ خیز محبتیں سے کافی بہتر ترجمہ تھا)۔ 

اختتامیہ

وجود کی ناقابل برداشت لطافت پڑھ کر ایک عجیب افسردگی سی چھا گئی تھی۔ زندگی سے جڑی بہت سی حقیقتیں، بہت سے عوامل انسان کی بےبسی کو یقینی بناتے ہیں۔ زندگی جیسی کہ ہم سوچتے ہیں، شاید ویسی گزرتی نہیں۔ سبینا کی طرح شاید ہم بھی وطنیت کے بارے کنفیوز ہیں کہ یہ ہوتی کیا چیز ہے۔ فرد کیا فیصلہ کرتا ہے، کس فیصلے سے بھاگتا ہے یہ سب چیزیں اس کے کنٹرول میں نہیں۔ محبت بعض اوقات بہت بےرحم ہوتی ہے، خصوصاَ ٹیریسا کی محبت جو ٹامس کو سوئٹزرلینڈ سے کھینچ کھانچ کر ایک قصبے میں اجتماعی کھیت پر کام کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔

پس نوشت: ناول پڑھنے سے پہلے یہ سوچ لیجیے گا کہ اس میں کنڈیرا نے کچھ بھی ڈھکا چھپا نہیں رکھا۔ جنسی تعلقات کی بہت باریک تفصیلات آپ کے سامنے ایسے آ رہی ہوتی ہیں جیسے پردہ سکرین پر فلم چل رہی ہو۔ 

 

Related Posts

2 thoughts on “وجود کی ناقابل برداشت لطافت | میلان کنڈیرا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *