اسد محمد خان | اک ٹکڑا دھوپ کا

اسد محمد خان

اسد محمد خان اردو افسانوں کا ایک ایسا نام ہے جو مجھ جیسے بیشتر قارئین کےلیے تو شاید نیا ہو، مگر اردو ادب کا وسیع مطالعہ رکھنے والے احباب اسد محمد خان کے نام اور کام کے معترف ہیں۔ ان کی تعریف تو بہت سنی تھی، مگر ان کی کوئی کتاب پڑھی نہیں تھی۔ پھر خدا معلوم کہاں سے ان پر ایک تفصیلی مضمون پڑھا تو پہلے تو کوشش کی کہ ان کی کتب ڈاؤن لوڈ کر سکوں، پھر ان کی سب کتب خرید لایا۔ انہی میں سے ایک کتاب پڑھی ہے، اور جب سے پڑھی ہے ایک سرور کی سی کیفیت میں ہوں

اک ٹکڑا دھوپ کا

ایک ٹکڑا دھوپ کا اسد محمد خانن
اسد محمد خان کی کتاب اک ٹکڑا دھوپ کا

اسد محمد خان کی کتاب اک ٹکڑا دھوپ کا بنیادی طور پر افسانوی مجموعہ ہے۔ مجموعے سے یہ نہ سمجھیے گا کہ بہت ضخیم کتاب ہے، چھوٹی سی، بارہ افسانوں پر مشتمل کتاب ہے مگر ایک مشہور اشتہار کا فقرہ یاد آتا ہے کہ اس کے چھوٹے سائز پر مت جانا۔

میری عادت ہے کہ کتاب پڑھتے ہوئے مجھے کوئی فقرہ یا پیراگراف پسند آ جائے تو میں اسے بآواز بلند پڑھتا ہوں، آپ یقین جانیے “اک ٹکڑا دھوپ کا” میں اسد محمد خان نے ایسا جادو بکھیرا ہے کہ میرا دل کر رہا تھا کہ پوری کتاب بآواز بلند پڑھوں۔ ایک ایک افسانہ ایسا تھا کہ بقول شخصے؛ جو ذرہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے۔

یہ اک ٹکڑا دھوپ کا نہیں بلکہ تپتے صحرا میں بارہ نخلستان ہیں جہاں اسد محمد خان کی جادو بیانی چھتری تھامے تشنہ قارئین کے ذوق کی تسکین کر رہی ہے۔ ہر افسانہ اپنے موضوع، کردار اور بنت کے اعتبار سے لاجواب ہے۔ بہت کم لکھنے والوں کے بارے کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ایک لفظ نہ اضافی لکھا نہ کوئی ضروری لفظ منہا کیا، اسد محمد خان ایسے ہی ایک لکھنے والے ہیں۔

ایک ٹکڑا دھوپ کا میں اسد محمد خان کے افسانوں کے موضوع 

ایسا نہیں ہے کہ ایک ہی جیسے افسانے ہوں ، بارہ افسانوں میں بارہ ہی موضوعات ہیں۔ بلوچ مسنگ پرسنز پر لکھا افسانہ میں نے کئی دفعہ پڑھا، اسی طرح کراچی کی کچی آبادیوں اور وہاں کی زندگی پر ایک بہت خوبصورت افسانہ، بالاخانوں پر پیش آنے والے واقعات میں سے ایک واقعہ بھی بہت دلچسپ تھا۔ ایک شاندار افسانہ سلطان محمود غزنوی کے عہد پر تھا جو کہ اپنی جگہ ایک شاہکار ہے۔ اس افسانے کے آخری چند پیراگراف تو میں نے لہک لہک کر پڑھے بھی۔

اسد محمد خان کی کردار نگاری 

یارو، پڑھنے والو، کردار نگاری اسد محمد خان پہ ختم ہے۔ یار ہر کردار جیتا جاگتا آپ کے سامنے پھر رہا ہوتا ہے۔ اور وہ کردار بعینہ وہی زبان بول رہا ہوتا ہے جو افسانے کے ماحول کا تقاضا ہے۔ ایسا نہیں کہ کردار ان پڑھ ہو اور باتیں انگریزی میں کر رہا ہو۔ اور ایسا بھی نہیں کہ کسی کردار کی جگہ نہ بنتی ہو اور اسد محمد خان نے زبردستی اسے افسانے میں گھسیڑ دیا ہو۔ 

ہر پڑھنے والے کو میں یہ کتاب خصوصی طور پر تجویز کروں گا۔ بلکہ اک ٹکڑا دھوپ کا کو پڑھ کر ہی میں بغیر کسی شک و شائبے کے اسد محمد خان کی تمام کتب پڑھنا تجویز کروں گا۔

اگر آپ مزید کتب کے تبصرے اور اقتباسات پڑھنا چاہتے ہیں تو کتاب زندگی فیس بک پیج کو فالو کریں۔

Click to read more book reviews at Kitab Zindagi Website

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *