Truth Behind Pakistan Army's budget

Hidden Truth about Pakistan Army’s Budget

Hidden Truth about Pakistan Army’s Budget

ریوڑ کو جس طرف ہانک دو، ادھر چل پڑتا ہے. اسے پہاڑ پہ چڑھانا ہو یا پہاڑ کی چوٹی سے پاتال میں گرانا ہو، زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی. ہمارے دانشوروں میں غیرجانبداری کا مادہ اور قوم میں تحقیق کا نَر دونوں ہی معدوم ہیں. نتیجتاً، کچھ مخصوص حلقے ایک خبر پھیلا دیتے ہیں اور باقی عوام بغیر تحقیق کیے اس پہ ایمان لے آتے ہیں. نہ صرف ایمان لے آتے ہیں بلکہ چار مصالحے اپنی طرف سے ڈال کر خبر کو مزید چٹ پٹا بنا دیتے ہیں. یہ تماشا یوں تو چوبیس گھنٹے چلتا رہتا ہے لیکن ان مداریوں کا اصل سیزن بجٹ کے دنوں میں لگتا ہے.

ہر سال بجٹ سے پہلے ایک مجلسِ عزا منعقد کی جاتی ہے اور ورسٹائل مرثیہ نگار رونا روتے ہیں کہ سارا Budget فوج کھا گئی، ہم لُٹ گئے برباد ہو گئے، یہ دیکھو ہمارے پھٹے کپڑے اور ٹوٹی چپل اور وہ دیکھو کینٹ کی سڑکیں اور فوج کے ششکے. کوئی نوحہ خواں تعلیم میں تنزلی کا ذمہ دار فوج کے بجٹ کو ٹھہراتا ہے تو کوئی ماتم کناں ہسپتالوں کے مسائل کی وجہ نئے میزائلوں اور ٹینک توپوں کو گردانتا ہے.

مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں. ایک طریقہ ہے غلط اعداد و شمار دینا، دوسرا ہے صحیح اعداد و شمار سنسر کر دینا. مثلاً سنہ دوہزار بیس اکیس کے بجٹ بارے کہا جا رہا ہے کہ فوج کو تیرہ سو ارب روپے دے دیے اور تعلیم اور صحت کو صرف پانچ پانچ ارب روپے. حقیقتاً تعلیم کا بجٹ تراسی ارب روپے اور صحت کامے شعبہ کا پچیس ارب روپیہ ہے. ان غلط اعداد و شمار کو اتنی مہارت سےپھیلایا گیا ہے کہ میرے تقریباً سبھی دوست احباب اس بات کا رونا روئے جا رہے ہیں کہ تعلیم کا بجٹ پانچ ارب روپیہ ہے. اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ بھئی اگر تراسی ارب روپے بھی ہوں تو بھی فوج کے مقابلہ میں یہ رقم کچھ بھی نہیں. اب یہ ایک ٹیکنیکل پوائنٹ ہے. فوج ایک وفاقی ادارہ ہے اور پورے پاکستان میں اس کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرتی ہے. جبکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد تعلیم اور صحت پر صوبوں نے خرچہ کرنا ہوتا ہے. وفاق کے پاس تعلیم اور صحت کے حوالہ سے بہت محدود ذمہ داریاں ہیں اس لیے ان کے بجٹ بھی کم ہیں.

اب ذرا دل و دماغ کھول کر، منہ پہ پانی کے چھینٹے مار کر سُن لیں پاکستان میں سنہ 2019-20 کا تعلیم مجموعی بجٹ کتنا تھا؟ تقریباً ساڑھے سات سو ارب روپے. کتنے؟ جی ہاں، ساڑھے سات سو ارب روپے. اور آپ کو دیسی دانشور نے کتنے بتائے؟ فقط پانچ ارب روپے. اسی طرح صحت کےلیے بھی پچھلے سال مجموعی طور پر کم و بیش ساڑھے چار سو ارب روپیہ مختص کیا گیا. جبکہ آپ کا دیسی دانشور آپ کو پانچ ارب روپے بتا رہا ہے.

یہ تو ہو گئی تعلیم اور صحت کی بات. اب برسبیلِ تذکرہ یہ بھی بتا دوں کہ صرف وفاق کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کےلیے جو رقم مختص کی گئی ہے وہ فوج کے بجٹ سے زیادہ ہے. جو قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوتی ہے وہ رقم بھی فوج کے بجٹ سے زیادہ ہے.

میں یہ نہیں کہہ رہا کہ تعلیم اور صحت کےلیے بجٹ کافی ہے، اس میں ضرور اضافہ ہونا چاہیے اور آرمی کے بجٹ میں تخفیف ہونی چاہیے. بلکہ اس سال وفاقی حکومت نے شعبہِ صحت کےلیے پچھلے سال سے دوگنا سے بھی زیادہ بجٹ مختص کیا ہے. میرا خیال یہ ہے کہ پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں دیگر مسائل کی طرح ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جو بجٹ مختص کیا جاتا ہے اس کا استعمال صحیح نہیں ہوتا. جو دوست تعلیم و صحت کے شعبہ سے وابستہ ہیں ان کو بخوبی علم ہے کہ کہاں کہاں سے بجٹ کے پیسے آگے پیچھے دائیں بائیں ہو جاتے ہیں. جبکہ فوج کے بارے عمومی تاثر ہے کہ وہ اپنے پیسے استعمال کرنا جانتی ہے. اگر یہ ساڑھے سات سو ارب روپے صحیح طریقے سے خرچ کیے جائیں تو بھی تعلیم کے شعبہ میں کافی بہتری آ سکتی ہے، ساڑھے چار سو ارب روپے اگر ایفی شینٹلی خرچ کیے جائیں تو مریضوں کو تمام نہ سہی، کافی دوائیں ہسپتالوں سے ہی مل جائیں گی.

مزید جو لوگ فی کس آمدنی و فی کس خرچ کی باتیں کرتے ہیں، اُن کےلیے اطلاعاً عرض ہے کہ پاکستان اپنی فوج پر فی کس بجٹ کے حساب سے خطہ کے باقی ممالک کی نسبت کم خرچ کرتا ہے. اور انیس سو نوے کے بعد سے ہر سال بجٹ میں فوج کا حصہ، روپوں میں نہیں فیصدی میں، کم ہوتا جا رہا ہے.

Click here to WATCH book reviews

Books

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *