Wuthering Heights | Book Review | ودرنگ ہائیٹس | تبصرہ

ایک اداس کر دینے والے ناول پر تبصرہ

کتاب: ودرنگ ہائیٹس (Wuthering Heights)
مصنفہ: ایملی برانٹے (Emily Bronte)
مترجم: سیف الدین حسام
پبلشر: بک کارنر،جہلم
مبصر: علی عمار یاسر | کتاب زندگی

سنا تھا کہ بہت زیادہ میٹھا زہر ہوتا ہے، مگر بہت زیادہ عشق؟

زہر سے جاں بخشی ہو سکتی ہے، وقت پہ طبیب، دوا دارو کا انتظام ہو جائے تو سانسیں بحال ہونا کچھ اتنا ناممکن کام نہیں۔ مگر شہیدِ عشق کا تو ‘درد بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی’ والا حساب ہو جاتا ہے۔ اور اگر اس عشق میں انتقام کا عنصر بھی شامل ہو جائے تو اس کا چکھنا نہیں، بس ایک جھلک ہی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

ناشرین اپنی چھاپی ہوئی کتب کی تعریف میں رطب الساں ہوتے ہی ہیں، بک کارنر جہلم نےبھی ودرنگ ہائیٹس کا جو اردو ترجمہ شائع کیا اس کی ذیلی سرخی لگائی ‘عشقِ بلاخیز کی داستانِ کرب’ ۔ اور یہ داستانِ کرب ہی تو ہے۔ اردو افسانوں، شاعری اور محاوروں میں جلا کر راکھ کر دینے والے جس عشق کے بارے ہم پڑھتے آئے ہیں یہ ناول اسی کی شرح ہے۔

ناول کی کہانی عشق اور انتقام جیسے انتہا پر پہنچے جذبوں کے گرد گھومتی ہے۔ ایک طرف تو نتائج و عواقب سےبےنیاز عشق ہے، اور پھر اس کے حصول میں ناکام ہونے پر بےرحمانہ انتقام کا قصہ ہے۔ ہر کردار اپنی جگہ مکمل ہے، اور قصہ گو نے یہ کہانی کچھ ایسے مسحور کر دینے والے الفاظ میں لکھی اور چونکا دینے والے انداز میں بُنی ہےکہ آپ کے پاس فرصت ہو تو آپ پہلی سطر سے آخری لفظ تک بلاتکان یہ ناول پڑھتے جائیں گے۔  کیتھرین اور ہیدکلف کا عشق اپنے عروج پر آسماں کی اوج میں، اور اس عشق کا ردعمل پاتال میں گرے ہوئے انسانی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔

ناول پڑھتے ہوئے کہیں آپ کیتھرین کی بےبسی پر کفِ افسوس مل رہے ہوتے ہیں اور کہیں ہیدکلف کی سفاکی و وحشت پر خود حیرت زدہ و خوف زدہ رہ جاتے ہیں۔ عباس تابش کا شعر اس ناول کی مکمل عکاسی کرتا ہے کہ؛
یہ محبت نہ کہیں رد عمل بن جائے
ہم ترے بعد کوئی ظلم نہ ڈھانے لگ جائیں

سچی بات تو یہ ہے کہ بہت عرصے بعد ایک ایسا ناول پڑھا جس نے اداس کر دیا۔ ایملی برانٹے کے اس ناول کا سیف الدین حسام نے بہت شاندار ترجمہ کیا اور بک کارنر جہلم نے بہت اچھے سے شائع کیا۔

#KitabZindagi #ودرنگ_ہائیٹس #emelybronte #wutheringheights #bookreview #bookstagram #urdutranslation

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *