Some lines from Childhood diary

یہ کلاس چہارم کی بات ہے۔ میں جو کام کرنے سے ڈرتا، میرے والد مجھے اسی کام پر لگا دیتے تاکہ میری جھجک ختم ہو۔ ایک دفعہ میں نے بتایا کہ میں کلاس میں کھڑا ہو کر سبق نہیں سنا سکتا، ہاں البتہ امتحانات میں اول آ جاتا ہوں۔ ابو نے جھٹ تحصیل کی سطح پر ہونے والے ایک تقریری مقابلے میں میرا نام لکھوا دیا۔ اب جناب مجھے تقریر رٹوانے کے بعد یہ ہو رہا ہے کہ ابو نے مجھے گھر کی سیڑھیوں پر کھڑا کر دیا ہے اور چھوٹے چھوٹے بچوں کو ابو یہ کہہ کر اکٹھا کر آئے ہیں کہ ،”آئو بالو، عمار دی تقریر سنڑو”۔ اب پانچ، سات اور دس سال کے بچے بڑے انہماک سے مجھ سے مسلم امہ کے زوال کے اسباب سن رہے ہیں۔ پھر اگلے مرحلے میں مجھے چوک پر لے گئے اور میں بنچ پر کھڑا ہوا ہوں، صرف ایک کچھا پہنا ہوا ہے اور میں ہاتھ جھٹک جھٹک کر آتے جاتے راہگیروں، سائیکل والوں اور گدھا ریڑھی والوں کو سمجھا رہا ہوں کہ اگر کہیں سے محمد بن قاسم آ جائیں تو دنیا کا نقشہ کیا ہوگا۔ پھر کبھی یہ ہوتا کہ میں بازار میں پرچون کی دکان پر کھڑا ہوں تاجروں کو سمجھا رہا ہوں کہ ہمارے زوال کا اصل سبب ہمارے اپنی خامیں ہیں۔ مقابلے میں تو چوتھی پوزیشن آئی مگر تجربہ شاندار رہا۔

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *